ہینڈآؤٹ۔288۔پشاور، 29 جولائی 2024
گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت پیر کے روز گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان کی 18ویں سینٹ کا گورنر ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں یونیورسٹی کے مالی سال 2024-25اور مالی سال 2023-24کا سالانہ بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا گیا، اجلاس میں گومل یونیورسٹی کے ضلع ٹانک کیمپس کا بجٹ بھی منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ سینٹ اجلاس نے گومل یونیورسٹی کے مذکورہ مالی سال کے بجٹ کی سینٹ کی قائم کمیٹی کیجانب سے دوبارہ جائزہ لینے سے مشروط منظوری دیدی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ یونیورسٹی میں کوئی نئی تقرری نہیں کی گئی ہے، حاضر سروس ملازمین کی ترقی کرنا چاہتے ہیں، سینئر فیکلٹی اور انتطامی عہدے خالی ہیں،فیکلٹی اسٹوڈنٹس سائز انتہائی کم ہے،یونیورسٹی فیکلٹی، اسٹوڈنٹس اور اپنے وسائل میں اضافہ کر رہی ہے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاق، ایچ ای سی کی صوبہ کے یونیورسٹیوں کیلئے گرانٹ اسٹینڈرڈ ہے لیکن صوبائی گرانٹ ریگولر نہیں ہے، گومل یونیورسٹی کا صوبہ کی دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے میں اصلاحات کا عمل بہت بہتر ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے 500 ملین گرانٹ بجٹ میں رکھی گئی ہے، سینٹ اجلاس کو بتایا گیا کہ دور دراز طلبہ کیلئے 10 پرائیویٹ بسیں ہائیر کی ہیں،ٹرانسپورٹ فیس کی مد میں اضافہ نہیں کیا گیا، گومل یونیورسٹی کیساتھ 22 الحاق شدہ کالجز سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا جا رہا تھا ابھی بجٹ میں اس حوالے سے چارجز شامل کئے گئے ہیں، مرحلہ وار 8 کروڑ روپے سولرائزیشن کیلئے رکھے ہیں جس میں سے 4 کروڑ ایچ ای سی اور باقی ماندہ یونیورسٹی اپنے وسائل سے پورا کرے گی جبکہ یونیورسٹی کی مکمل سولرائزیشن کیلئے 48 کروڑ کا فنڈ درکار ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرفیصل کریم کنڈی نے کہاکہ تمام یونیورسٹیوں کو 6 ماہ میں تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی چانسلر آفس سے ہدایات جاری کی گئی ہیں، گومل یونیورسٹی اپنا تھرڈ پارٹی آڈٹ پراسس ایک ماہ کے بجائے 2 ماہ کی مدت میں مکمل کر کے چانسلر آفس کو تحریری طور پر آگاہ کرے۔ گورنرنے اجلاس میں گومل یونیورسٹی کو سولرائزیشن پر منتقل کرنے سے متعلق تفصیلات بھی طلب کیں اور کہاکہ گومل یونیورسٹی کو مکمل شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے درکار فنڈز کیلئے پوری کوشش کریں گے۔انہو ں نے کہاکہ اسٹیٹ لائف انشورنس سے بات ہوئی ہے وہ یونیورسٹیوں کیلئے اسکیم لائیں گے، گومل یونیورسٹی اسٹیٹ لائف انشورنس کو درکار معلومات جلد فراہم کرے تاکہ ایک اچھا کام ہو جائے اور یہ یونیورسٹی دوسری یونیورسٹیوں کیلئے رول ماڈل بن جائے،گورنرنے کہاکہ بجٹ کی تیاری میں کچھ تکنیکی مسائل نظر آئے ہیں،کمیٹی اعدادوشمار میں شفافیت کا جائزہ لے گی،پنشن کے مسائل کے حل کیلئے یونیورسٹی کو پنشن فنڈ میں باقاعدہ کنٹری بیوشن کرنی چاہئے تھی،آج گومل یونیورسٹی کو صرف پنشن کی ادائیگی کیلئے 17 ارب کی ضرورت ہے،چاہتے ہیں کہ یونیورسٹیاں اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں اور اپنے وسائل میں اضافہ کریں،اجلاس میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شکیب اللہ، پرنسپل سیکرٹری گورنر مظہر ارشاد، محکمہ اعلٰی تعلیم، خزانہ، ہائرایجوکیشن کمیشن کے نمائندگان سمیت سینٹ کے دیگراراکین نے شرکت کی۔#