گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ خواتین کی اقتصادی، سماجی، معاشرتی ترقی ہی ملک و قوم کی ترقی کی ضامن ہے

image
Date

گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ خواتین کی اقتصادی، سماجی، معاشرتی ترقی ہی ملک و قوم کی ترقی کی ضامن ہے،اسلام میں خواتین کا عزت و مرتبہ اور وقار بہت بلند ہے،اسلام نے خواتین کی وراثت کا حق ایسے محفوظ کیا ہے جو تاقیامت کوئی تبدیل نہیں کر سکتا،اسلام نے خواتین کو زمانہ جاہلیت سے نجات دلاکر وہ تمام بنیادی انسانی حقوق 14 سوسال قبل عطاء کیے جن کے حصول کیلئے مغربی معاشرے میں خواتین کوبیسویں صدی تک ایک طویل جدوجہد کرناپڑی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیرکے روز سرینہ ہوٹل پشاور میں قومی کمیشن برائے وقارنسواں کے زیر اہتمام تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقارنسواں سینیٹرنیلوبختیار، یواین ایف پی اے خیبرپختونخوا کی ہیڈماہ جبین قاضی، سیکرٹری روبین حیدر،یواین ویمن نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن زینب قیصر، ڈاکٹرسارہ صفدرسمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب سے چئیر پرسن نیلو بختیار نے بھی خطاب کیا اور تقریب میں شرکت کرنے پر گورنر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انکی سادہ مزاجی، عوامی مزاج اور خواتین کی ترقی و خودمختاری کیلئے انکے ویژن کی تعریف کی۔ نیلو فر بختیار نے اپنے خطاب میں گورنر کو بتایا کہ کمیشن خیبر پختونخوا سمیت تمام صوبوں میں خواتین کی معاشی، تعلیمی ترقی و خودمختاری سے متعلق مشاورتی تقریبات منعقد کر رہا ہے اور مشاورتی عمل کے شرکاء کیجانب سے حقیقت پر مبنی سفارشات کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حقوق نسواں کے 68ویں اجلاس میں رپورٹ کی شکل میں پیش کی جائیں گی، نیلوفر بختیار نے اس موقع پر گورنر کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ روزاول سے اسلام نے عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، قانونی،آئینی، سیاسی اور انتظامی کردار کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ خواتین کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک المیہ ہے کہ آج مغربی اہل علم جب بھی عورت کے حقوق کی تاریخ مرتب کرتے ہیں تو اس باب میں اسلام کی تاریخی خدمات اور بے مثال کردار کو نظر اندازکرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام سے قبل عورتوں کی معاشرتی مقام کا ذکرموجود ہیں کہ کس طرح اُس دور میں عورت اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم تھی۔زمانہ جاہلیت میں نومولود بچیوں کو زندہ دفن کرنے کا رواج تھا اور اپنے حق ملکیت سے بھی محروم تھی جوکہ سراسرخواتین کی تذلیل تھی لیکن اسلام کے آنے سے خواتین کو وہ عزت اورمقام مل گیاجو کسی دوسرے مذہب میں نہیں۔گورنرنے کہاکہ ہمارے معاشرے کا 52 حصہ خواتین پر مشتمل ہے،تعلیمی اداروں میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی زیادہ تعداد خواتین کی تعلیمی ترقی کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام چیلینجز سے نمٹنے اور خوشحال و بااختیار زندگی کیلئے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کو انکے تمام حقوق کی فراہمی یقینی بنائے،تاہم خواتین کو بھی اسلامی و معاشرتی روایات و اقدار کی ضرور پاسداری کرنی چاہئے،ہمارا معاشرہ ایک عورت کا ماں، بہن، بیٹی، بیوی کی شکل میں انتہائی عزت و احترام دیتا ہے،خواتین کو اپنے حقوق سے متعلق قانون سازی کیلئے سیاستدانوں سے قریبی رابطہ رکھنا چاہئے۔انہوں نے یقین دلایاکہ خواتین کی خودمختاری، خوشحالی، ترقی کیلئے قومی کمیشن برائے اہمیت خواتین و سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون یقینی بنائیں گے۔#