پشاور، 11 اکتوبر 2024
گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ ہم سب نے مل کر صوبہ کے امن کو بحال کرنا اور صوبہ کو اندھیروں سے نکالناہے۔ ہمارے اندرونی معاملات کو ہم نے آپس میں ہی نمٹاناہے، آئین و قانون کو ماننے والوں سے مذاکرات ہوں گے، صدر آصف علی زداری نے بھی ہمیشہ ری کنسلیشن، امن اور ڈائیلاگ کی بات کی ہے۔ خیبرپختونخوا کو ایک پرامن اور خوشحال صوبہ بنائیں گے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے گورنرہاوس پشاورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی جلال خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ گورنرنے کہاکہ ہمارا صوبہ گھمبیرحالات سے گزررہاہے،صوبہ میں دہشت گردی کے واقعات رونماہورہے ہیں،میں نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، صوبے میں امن وامان کی حالت دن بدن خراب ہورہی ہے، وفاقی حکومت اورصوبائی حکومت کو بھی یہی کہاہے کہ صوبے کے حالات کو سنجیدہ لیں، وفاقی اورصوبائی حکومت صوبہ میں امن وامان کی حالت بہتربنانے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہیں۔ وزیراعلی ہاؤس میں سیاسی جرگہ سے متعلق گورنرنے کہاکہ صوبہ کی وسیع ترمفاد میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ انہوں نے اُس جرگہ میں شرکت کی۔ سیاسی رہنماؤں نے سفارشفات پیش کی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جس میں تمام پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈرز نمائندے ہوں گے اور وہ ضلع خیبرمیں بیٹھے جرگہ اراکین سے بات کریں اور ان کے مطالبات کو وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ ہاوس میں ہونیوالے سیاسی جرگہ میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی بڑی لچک دکھائی اورجو سفارشات ان کے سامنے رکھے گئے انہوں نے تسلیم کیں اور کہاکہ آئین وقانون کے دائرہ میں رہ کر قائم کردہ کمیٹی کی جانب مزید جوبھی سفارشات آئیں گی وہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ گورنر نے کہاکہ احتجاج ہر کسی کا حق ہے، پی پی پی ایک جمہوری پارٹی ہے اور آئین و قانون کے اندر رہ کر جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قائدعوام ذوالفقارعلی بھٹوشہید کا عدالتی قتل کیاگیا، محترمہ بینظیربھٹو کوشہید کیاگیا لیکن پی پی پی نے کبھی ریاست کے خلاف اواز نہیں اٹھائی اور نہ ہی کسی اور ملک کا جھنڈا لہرایا بلکہ پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور کہاکہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور پھر عوام نے دیکھ لیا کہ کس طرح انہوں نے پی پی پی کوسپورٹ کیا اور 18 ویں آئینی ترمیم کا تحفہ بھی دیا۔ انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہارکیا کہ خیبرجرگہ کے شرکاء پارلیمان کے ذریعے اپنی اواز اٹھائیں، اپنے نمائندے پارلیمان بھجوائیں اور جب تک پارلیمان میں اُن کی نمائندگی نہیں ہے ہم اُن کا مقدمہ لڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کئی دھائیوں تک افغانیوں کی مہمان نوازی کیں اور اب اُن کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی خطہ میں امن واستحکام کیلئے کردار ادا کریں۔صوبے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہمیشہ افغانستان سے کہاہے کہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ انہو ں نے کہاکہ وہ خودضلع خیبرجارہے ہیں، ادھر بیٹھے ہوئے بھی ہمارے پشتون بھائی ہیں۔#
Date