Governor Khyber Pakhtunkhwa Faisal Karim Kundi addressing as chief guest Creative Leadership Conference 2024 at AIOU Islamabad arranged by Volunteer Force Pakistan.

Governor Khyber Pakhtunkhwa Faisal Karim Kundi addressing as chief guest Creative Leadership Conference 2024 at AIOU Islamabad arranged by Volunteer Force Pakistan.
Date

اسلام اباد، 12 اکتوبر 2024

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ نوجوانوں کی خداداد صلاحیتوں کوسامنے لائے بغیر ترقی وخوشحالی کاخواب شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا۔ ملک کو بہترین قیادت ایک روشن نوجوان مستقبل سے ہی حاصل ہوسکتاہے۔ حکومت نوجوانوں کو ترقی اور کامیابی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ ہم مل کر ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پائیں گے اور ایک خوشحال اور جامع پاکستان کی تعمیر کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے رضاکارانہ فورس پاکستان کے زیر اہتمام علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام اباد میں تخلیقی قیادت پیدا کرنے کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. تقریب میں رضاکارانہ فورس پاکستان کے صدر عثمان رضا جولاھا اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی.

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ نوجوان طبقہ ہماری آبادی کا 65 فیصد سے زیادہ ہیں جوقوم کی ترقی اور ملک کے بہترین مستقبل کے ذمہ دارہیں۔ یوتھ انگیجمنٹ اور وویمن امپاورمنٹ میری ترجیحات میں شامل ہے، نوجوانوں کو ووکیشنل ٹریننگ کی بہت ضرورت ہے ایسی تربیت جو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو ۔ سندھ میں طلباء یونین پر پابندی نہیں ہے باقی ملک میں بھی طلباء یونین پر پابندی اگر ختم ہوجائے  تو ملک کیں لیڈر شپ کا بحران ختم ہوگا اور ایک اچھی لیڈر شپ سامنے ائیگی. سندھ نے 32 ارب ہائیر ایجوکیشن کے لیئے جاری کیے جبکہ خیبرپختونخوا نے یونیورسٹیوں کے لیئے تین ارب  جاری کیے ہیں، صوبائی حکومت کو اس جانب توجہ مبذول کرانی ہوگی. انہوں نے کہا کہ صوبہ میں ٹورازم اور خصوصا مذہبی ٹورازم کے لیئے وسیع مواقع موجود ہیں مگر بدامنی اس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ گورنر نے کہا کہ گورنرخیبرپختونخوا کا منصب سنبھالتے ہی میں نے اپنی بنیادی ترجیحات میں نوجوانوں کو عصرحاضر کے تقاضوں کے مطابق اُنہیں تیارکرنے اور مکمل رہنمائی فراہم کرنے کیلئے گورنرہاوس کواستعمال میں لارہاہوں۔ گورنرہاوس پشاور میں ایسے تمام نوجوان جنہوں نے نصابی اورغیرنصابی سرگرمیوں میں غیرمعمولی کارکردگی دکھائی ہے، انہیں اپنا مہمان خاص بنایااور اُن کی نہ صرف بھرپورحوصلہ افزائی کی بلکہ ان کی صلاحیتوں کو عملی طور پر استعمال میں لانے کیلئے متعلقہ اداروں اورحکام سے رابطہ کرکے اُن کیلئے کامیابی کے راستے ہموار کئے اوریہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مجھے اطمینان حاصل نہ ہوجائے کہ میرے نوجوان اس معاشرے اور ملک کیلئے قیمتی سرمایہ بن چکے ہیں۔